مسلم بادشاہت

امیر تیمور جس نے دنیا ہلا ڈالی

1.5K 50 2

"امیر تیمور "
امیر تیمور نے عمر شیخ کی کمان میں 20ہزار کے بہترین گھڑسوار روانہ کیے تاکہ وہ توکتامش کو جنگ کے لیے مجبور کریں۔ اور بالآکر 18جون1391 عیسوی کو عمر شیخ نے توکتامش کو جنگ کے لیے مجبور کیا اور اس دوران امیر تیمور بھی مرکزی فوج کے ساتھ میدان میں آ پہنچا۔ دونوں لشکر جنگ کے لیے تیار تھے۔ امیر تیمور کے دونوں بازوں پر بہترین گھڑ سوار دستے موجودتھے ،اور ان کی کمک کے لیے اس نے اپنے زاتی باڈی گاڈز پیچھے کھڑے کیے۔ جبکہ پیدل فوج کی رہنمای امیر تیمور خود کر رہا تھا۔ جنگ کا آغاز توکتامش کی طرف سے ہوا اس نے تمام فوج کے ساتھ امیر تیمور کی فوج پر حملہ کر دیا، اسکا یہ ابتدای حملہ کسی حد تک کامیاب بھی رہا لیکن اس حملے کے بعد توکتامش کے چند دستے بھاگ کھڑے ہوے ان دستوں کے بھاگنے کی دیر تھی کہ توکتامش کی فوج کے حوصلے پست ہو گے امیر تیمور نے کمانڈروں کو حکم دیا کہ توکتامش اور اسکی فوج کا تعاقب کر کے انہین قتل کر دو۔ اس پسپای میں توکتامش کا دایاں اور مرکزی دستہ تیموری فوج کے ہاتھوں مارا گیا جبکہ توکتامش چند ایک دستوں کو ہی بچانے مین کامیار رہا۔ جنگ میں میں فتح کے بعد امیر تیمور نے "تیمور کچلک" کو گولڈن ہورڈ "سلطنت کا نیا خان بنایا ،اور پھر امیر تیمور واپس سمر قند چلا گیا۔ آگست 1392 عیسوی کو تیمور نے 5 سالہ مہم کے کے دوران ایران کو مکمل طور پر فتح کیا،اور اب تیموری سلطنت کی سر حدیں عراق کے ساتھ ملتی تھیں۔ آگست 1393عیسوی کو امیر تیمور اچانک بغداد جا پہنچا۔ سلطان احمد امیر تیمور کے یوں اچانک حملے سے بلکل بے خبر تھے لہذا سلطان احمد نے مملوک سلطنت کی طرف بھاگ جانے میں ہی عافیت سمجھی اور بغداد امیر تیمور نے بغیر لڑے فتح کیا۔ بغداد میں چند سپاہیوں کو چھوڑنے کے بعد امیر تیمور جارجیا چلا گیا اور اس دوران سلطان احمد نے بغداد پر قبضہ واپس لے لیا۔ 1393 عیسوی کا سال امیر تیمور نے جارجیا میں گزارا اور سردیوں میں وہ گولڈن ہورڈ سلطنت کی سر حد کے پاس چلا گیا۔ ادھر گولڈن ہورڈ سلطنت میں توکتامش نے سلطنت پر قبضہ واپس لے لیا تھا اور اس نے امیر تیمور کے خلاف عثمانیوں اورمملوکوں سے اتحاد کیا۔جبکہ امیر تیمور یہ اتحاد بلکل بھی نہی چاہتا تھا۔ امیر تیمور اور توکتامش کے درمیان خط و کتابت ہوتی رہی لیکن اسکا کوی خیر خاہ نتیجہ نہ نکل سکا اور آخر کار جنوری 1395 عیسوی کو امیر تیمور نے توکتامش کے خلاف جنگ کے لیے فوج کو کوچ کا حکم دیا۔ ایپرل میں امیر تیمور دریاے "تیرک" کے کنارے توکتامش کو پکرنا چاہتا تھا۔امیر تیمور دریا کے کنارے کنارے چلنے لگا ، جس پر دریا کے اس پار توکتامش بھی دریا کے کنارے امیر تیمور کے لشکر کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔ لیکن امیر تیمور نے یہاں ایک چال چلی اس نےتیسرے دن رات کو لشکر مین موجود عورتوں کو سپاہیوں کا لباس پہنا کر انہیں اپنی جگہ روانہ کر دیا۔ اورخود امیر تیمور اپنے مرکزی لشکر کے ساتھ خاموشی سے واپس دریا کے پل کو عبور کرتے ہوےتوکتامش پر حملہ کرنا چاہتا تھا لیکن توکتامش کو امیر تیمور کی اس چال کا پتہ چل گیا۔ جس پر امیر تیمور پسپای اختیار کرتاہوا اپنے پسند کے میدان میں آ پہنچا اس نے لشکر کے گرد ایک حفا ظتی دیوار قایم بنوای۔ 15 جنوری کی صبح کو دونوں لشکر آمنے سامنے تھے ۔ توکتامش نے دایں جانب موجود دستے کو حملے کا حکم دیا جس نے امیر تیمور کے بایں جانب موجود دستے پر حملہ کیا۔اس حملے سے امیر تیمور نے بایں جانب موجود دستے کوانکی مدد کے لیے روانہ کیا ،لیکن گولڈن ہورڈ دستہ بھاگ کھڑا ہوا۔ اور تیموری دستہ انکا پیچھا کرتے ہوے جب کافی دور نکل آیا تو توکتامش نے اس دستے کو گھیر لیا اور بے شمار تیموری گھڑ سوار مارے گے جبکہ چند ایک ہی زندہ بچنے میں کامیاب رہے۔ بظاہر امیر تیمور یہ جنگ ہار چکا تھا،اس ابتادی شکست کے بعد امیر تیمور نے پسپای اختیار کی اور وہ اپنے کیمپوں میں چلے گے ۔ توکتامش اپنی فوج کے ساتھ انکے پیچھے تھا۔ امیر تیمور کے کمانڈروں نے توکتامش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس دوران تیموری فوج کے جو دستے بھاگ گے تھے وہ بھی واپس آ گے ۔ اور شام تک جنگ ہوتی رہی۔ 16 جنوری کی صبح کو دونوں فوجیں قطار بنا کر کھڑی تھیں۔توقطامش نے بایں بازو کے دستے کو امیر تیمور کے دایں دستے پر حملے کا حکم دیا،امیر تیمور کے سپاہیوں نےتوکتامش کے دستے کو کمال مہارت سے پسپا کیا۔ لیکن اس میں زیادہ نقصان امیر تیمور کی فوج کا ہوا۔ لیکن جنگ کا دوسرا دن امیر تیمور کے لیے بہترین ثابت ہوا۔امیر تیمور نے ایک خط توکتامش کے کمانڈر"آکتاو"کو بھیجا اور اس سے وعدہ کیا کہ اگر وہ اپنے دستے کے ساتھ میدان سے بھاگ جاے گا تو اسے بدلے مین سونا اور چاندی دیا جاے گا ۔جس پر توکتامش کے کمانڈر نے ایسا ہی کیا اور رات کو "آکتاو" اپنے سپاہیوں کے ساتھ میدان سے چلا گیااگلے دن اپنے کمانڈر کی غداری کو دیکھ کر توکتامش کافی بد دل ہوا لیکن اس نے ہار نہ مانی اور اس نے ایک فیصلہ کن حملے کے لیے پوری فوج کے ساتھ حملہ کیا اور شام تک جنگ جاری رہی۔ لیکن اس جنگ میں امیر تیمور کی فوج کا پلہ بھاری رہا ۔توکتامش کا بہت سے سپاہی مارے گے، جبکہ خود توکتامش مشکل سے جان بچانے میں کامیاب ہوا۔اور توکتامش کو میدان سے بھاگنا پڑا۔ توکتامش نے ایک کمانڈر کو امیر تیمور کے دستوں کو الجانے کے لیے واپس بیجا جس سے توکتامش کو بھاگنے کا موقع مل گیا۔ لیکن اسکا کمانڈر اپنے سپاہوں سمیت مارا گیا۔ پھر توکتامش کبھی بھی امیر تیمور کے مقابلے مین نہ آ سکا ۔امیر تیمور نے گولڈن ہورڈ سلطنت کے شہروں کو فتح کرنے کے بعد اسنے " تیمور کچلک" کو گولڈن ہورڈ " سلطنت کا خان بنایا اورایک کماڈر"ایڈیگو" یہیں مقیم کیا اور اسے سخت ہدایات دیں کہ توکتامش دوبارہ فوج جمع نہ کرے۔ یہ تو امیر تیمور کی سیاسی زندگی کا آغاز تھا ۔ توقطامش کو شکست دینے کے بعد امیر تیمور گولڈن ہورڈ سلطنت کے شہروں کو تباہ کرتا ہوا1396عیسوی میں سمر قند جا پہنچا۔ جہاں اس نے "منگ سلطنت" کے سفیر کو قید کر لیااور نی "یو آن" سلطنت کے سفیر کا خیر مقدم کیا۔ اسی دوران امیر تیمور کے جاسوس اسے "دہلی سلطنت" کی کمزوریوں کی اطلاع بھیجتے ہیں۔ دہلی میں علاولدین خلجی نے منگولوں کا مقابلہ کرتے ہوے دہلی کو منگولوں کی یلغار سے محفوظ رکھا ہوا تھا۔ 1316 عیسوی میں علاوالدین کی وفات کے بعد انکا چھوٹا بیٹا اپنے وزیر ملک کیفور کے ساتھ مل کر سلطنت کے انتظامات چلانے لگا۔ لیکن جلد ہی ملک کیفر کا قتل ہو گیا اور علاولدین کے بیٹے مبارک شاہ نے چھوٹے بھای کو معزول کرتے ہوے تخت پر قبضہ کر لیا۔ مبارک شاہ صرف 4 سال ہی حکومت کر سکا کیونکہ 1320 عیسوی میں اسکے ایک وزیر نے اسے قتل کر دیا تھا۔ اوریو ں دہلی میں خلجی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔ 1320عیسوی میں ہی علاولدین خلجی کے ایک جینرل غیاث الدین تغلق شاہ نے تخت پر قبضہ کرتے ہوے "تغلق سلطنت " کی بنیاد رکھی۔ تاریخی حوالوں کے مطابق"غیاث الدین " کا تعلق خانہ بدوش قبلیے Negoderi منگول یا پھر قبیلے سے تعلق تھا ۔جو کہ سلطان علاولدین خلجی کے انکل کے دور حکومت میں دہلی سلطنت میں آیا تھا۔ چنگیز خان کی موت کے بعد اسکی سلطنت ایشیا میں صدیوں تک قایم رہی۔یہاں تک کہ 13ھرویں صدی عیسوی کے درمیاں میں منگول آپس کی خانہ جنگی میں تباہی کا شکار ہو کر مختلف چھوٹی چھو ٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گے تھے۔ اس ویڈیو میں ہم آپکو ایک ایسے شخص کی زندگی کے بارے میں بتایں گےجس نے منگولوں کی رہی سہی طاقت کو کچلتے ہوے ایشیا میں ایک عظیم الشان سلطنت قایم کی۔ اور پھر وہ شخص یعنی کہ امیر تیمور چنگیز خان کی طرح مسلمانوں پر ٹوٹ پرا۔ امیر تیمور 1335عیسوی میں سمرقند کے قریب ایک ترک قبلیے "برلاس" میں پیدا ہوا۔ امیر تیمور کی پیدایش کے بعد ایلخانی خان ابو سعد اور چغتای خان کے قتل کے بعد ان دونوں سلطنتوں میں بغاوت شروع ہو گی۔الخانیوں نے تو بغاوت پر قابو پا لیا جبکہ چغتای سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہو گی۔ مشرق کی جانب نی سلطنت غیر مسلم قبایلی مغولستان قایم ہوی جہاں چغتایوں کی حکومت قایم رہی۔ مغرب کی جانب ماورا النہرمیں اسلامی حکوت قایم ہوی جسے آگے چل کر امیر تیمور نے اپنی سلطنت کا دار الحکومت بنایا۔ 1358عیسوی میں چغتای خان نے ماوراالنہر پر حملہ کیا اور اس نے اپنے بیٹے "الیاس" کواس علاقے کا گورنر بنا کر بیجھا۔ الیاس کے اس حملے سے پہلے ہی برلاس قبیلے کا سردار بھاگ گیا،اس پر تیمور نے برلاس سردار کو اس بات پر راضی کر لیا کہاگر وہ اسے نیا قبایلی سردار بنا دے تو وہ تاتاریوں کو اپنے علاقے سے نکا سکے گا۔اور یہیں سے امیر تیمور کی فتوحات کا آغاز ہوتا ہے۔ 1363عیسوی میں جب تغلق تیمور کی موت ہوتی ہے توتیمور اپنے اتحادی امیر حسین کے ساتھ مل کر تاتاریوں کو واپس مغو لستان دکھیل دیتا ہے۔لیکن اس جنگ میں تیمور کو دایں ٹانگ میں ایک تیر لگتا ہے،جس سے وہ ساری زندگی لنگڑا کر چلتا رہا اور اسی نسبت سے اسے امیر تیمور لنگ بھی کہا جاتا ہے۔ 1365عیسوی میں امیر تیمور امیر حسین کے ساتھ مل کر تاتاریوں کو شکست دے چکا تھا ۔1370 عیسوی تک ماوراالنہر میں مکمل طور پر تیمور کی حکومت قایم ہو چکی تھی۔ امیر تیمور چونکہ چنگیز خان کی اولاد مین سے نہیں تھا س لیے اس نے اپنے نام کے ساتھ خان نہی لگا اس کی سلطنت اسکے اپنے نام "تیموری سلطنت" کے نام سے ابھری۔ لیکن امیر تیمور کا چنگیز خان سے یہ تعلق ضرور تھا کہ اس نے ایک چنگیزی شہزادی سے شادی کی تھی۔ 1370 عیسوی میں ہی اس نے سمر قند شہر کو آباد کیا اوراسے اپنی سلطنت کا دارالحکومت بنایا۔ 1370عیسوی کے بعد اس نے آس پاس کے علاقوں پر حملے شروع کیے۔اس نے ہمسای چغتای سلطنت کے نے خان قمر الدین اور خوارزم کی صوفی سلطنت پر حملہ کیا۔ دوسری جانب"گولڈن ہورڈ" سلطنت مین "توقطامش " نے پوری سلطنت پر قبضہ کر لیا تھا، 1379میں تیمور خوارزم میں داخل ہو اور اس نے "گرکانج" شہر پر حملہ کر کے تمام آبادی کو ختم کر دیا۔لیکن یہ تو صرف اسکی بربریت کا آغاز تھا۔ امیر تیمور کی فوج کا زیادہ تر حصہ چغتای تاتاریوں پر مشتمل تھا جو بہتر ین تیراندازی، گھڑ سواری اور تلوار بازی میں کمال مہارت رکھتے تھے سو تیمور نے انہی کی مدد سے باقی ترک فوج کو مضبوط بنایا۔ لیکن تیمور کی فوج کی اصل طاقت تیمور خود تھا۔وہ ہمیشہ دشمن کی کمزوریوں کو دیکھ کر حملہ کیا کرتا تھا۔جبکہ اسکے علاوہ اسکی فوج اسکے ساتھ وفادار بھی تھی۔ 1381 عیسوی میں تیمور ا ایلخانی سلطنت کو فتح کرنے نکلااور وہ خراسان کو فتح کرتے ہوے ایران جا پہنچا۔1381 عیسوی کے اختتام تک اس نے ایلخانی سلطنت کے 2 بڑے شہر تبریز اور سلطانیہ فتح کیے، اس وقت ان شہروں پر ایلخانی سلطان احمد کی حکومت تھی۔ 1385عیسوی تیمور واپس اپنی فوج کے ساتھ سمرقند چلا گیا۔1386 عیسوی میں تیمور اپنی فوج کے ساتھ مغرب کی طرف روانہ ہوا۔اور اسنے سلطان احمد سے آزر بای جان چھین لیا اور پھر تیمور جارجیا مین داخل ہوا اور اس نے جارجین بادشاہ کو قتل کر ڈالا۔ اسی سال اس نے ایک اور ایلخانی شہزادے سے اصفحان چین لیا۔ 1386عیسوی کے اختتام میں گولڈن ہورڈ کے نیے خان "توکتامش" نےامیر تیمور کے واپس جانے کے باکواور تبریز کو فتح کر کے اپنی سلطنت مین شامل کر لیا۔ توکتامش نے ایلخانی اور چغتای خان سے ایک دوستانہ معاہدہ کیا تاکہ وہ تیمور کے خلاف اتحاد کر سکیں۔ 1387عیسوی میں توکتامش بحر قزوین کے راستے تیموری سلطنت مین داخل ہوا اور اس نے کاشغر اور تاشقند کو فتح کر لیا اب توکتامش امیر تیمور کے دارالحکومت سمر قند اور بخارا کو فتح کرنا چاہتا تھا۔ لیکن اسی دوران توکتامش کو واپس جانا پرا،اس کے جانے کے بعد امیر تیمور نے تمام چھینے ہوے علاقے توکتامش سے واپس لے لیے۔ پھر امیر تیمور نے مغولستان کے خان "کمار الدین" کے خلاف جنگ لڑی جو امیر تیمور کے خلاف ت وکتامش کا ات حادی تھا۔ اس جنگ میں کمار الدین کو شکست ہوی ،فتح کے بعد اب امیر تیمور گولڈن ہورڈ سلطنت کو فتح کرنے کی تیاریاں کرنے لگا۔سامان رسد اور فوج کو جمع کرنے کے بعد امیر تیمور جنوری 1391 عیسوی کو گولڈن ہورڈ سلطنت میں داخل ہوا۔ امیر تیمور اپنی فوج کے ساتھ جب دریاے اورال

حالیہ پوسٹس

svg
منگول سلطنت

قطب شاہی سلطنت کا بانی سلطان قلی شاہ تھا۔ سلطان قلی شاہ بھی عادل شاہی سلطنت کے بانی یوسف خان عادل کی طرح ایران سے جان بچا کر دکن آیا اور اپنی اعلیٰ صلاحیتوں ، قابلیت ، وفاداری اور سخت کوشی کی

مزید پڑھیں
این جلوت سلطنت

قطب شاہی سلطنت کا بانی سلطان قلی شاہ تھا۔ سلطان قلی شاہ بھی عادل شاہی سلطنت کے بانی یوسف خان عادل کی طرح ایران سے جان بچا کر دکن آیا اور اپنی اعلیٰ صلاحیتوں ، قابلیت ، وفاداری اور سخت کوشی کی

مزید پڑھیں
سیلجوکی سلطنت

قطب شاہی سلطنت کا بانی سلطان قلی شاہ تھا۔ سلطان قلی شاہ بھی عادل شاہی سلطنت کے بانی یوسف خان عادل کی طرح ایران سے جان بچا کر دکن آیا اور اپنی اعلیٰ صلاحیتوں ، قابلیت ، وفاداری اور سخت کوشی کی

مزید پڑھیں

تبصرہ کریں

svg
Happy markuptag 2 hours ago

Suspendisse massa enim, condimentum sit amet maximus quis, pulvinar sit amet ante. Fusce eleifend dui mi, blandit vehicula orci iaculis ac.

Happy markuptag 2 hours ago

Suspendisse massa enim, condimentum sit amet maximus quis, pulvinar sit amet ante. Fusce eleifend dui mi, blandit vehicula orci iaculis ac.